پھنسے ہوئے پیسے کی زکوۃ کا حکم

سوال: کسی اسلامی بھائی کا پیسہ پھنسا ہوا ہے کیا وہ اس کی زکوۃ نکالےگا؟ اگر نکالےگا تو کب نکالےگا؟

جواب: اگر مقروض پیسہ دینے سےانکار نہیں کرتا بلکہ اقرار کرتا ہے اور ٹال مٹول کرتا ہے یا نادار ہونےکی وجہ سے ادئیگی نہیں کرپارہا یا منکر ہے مگر قرض خواہ کے پا س گواہ موجود ہیں تو قرض کی زکوۃ سال بسال واجب ہوتی رہےگی  اور ادائیگی اس وقت واجب ہوگی جب نصاب کا پانچواں حصہ وصول ہوجائے اور اگر وہ قرض کئی سال رہا تووصولی کے بعد تمام سالوں کی زکوۃ لازم ہوگی اس لئے بہترہے کہ اپنے بقیہ مالوں کی زکوۃ دینےکےساتھ ساتھ قرض کی بھی زکوۃ دیتا رہے تاکہ بعد میں حساب کتاب کی دشواریاں نہ ہوں۔

   اوراگرجس پرقرض ہے ،وہ قرض سے انکارکرگیااوراس کے پاس گواہ  نہیں ،اب اگربعدمیں قرض وصول بھی  ہوجائے ، تب بھی،جب تک ملانہیں تھا،اس عرصےکی زکوۃ لازم نہیں ہوگی ۔

   بہار شریعت میں ہے: ” مدیُون نے دین سے انکار کر دیا اور اُس کے پاس گواہ نہیں پھر یہ اموال مل گئے، تو جب تک نہ ملے تھے، اُس زمانہ کی زکوۃ واجب نہیں۔ اگر دین ایسے پر ہے جو اس کا اقرار کرتا ہے مگر ادا میں دیر کرتا ہے یا نادار ہے یا قاضی کے یہاں اس کے مفلس ہونے کا حکم ہو چکا یا وہ منکر ہے، مگر اُس کے پاس گواہ موجود ہیں تو جب مال ملے گا، سالہائے گزشتہ کی بھی زکوۃ واجب ہے۔“(بہار شریعت، جلد1، حصہ 05،صفحہ877،876، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

نصاب پر سال مکمل ہونے سے پہلے مقروض ہو گئے ،تو زکوٰۃ کب لازم ہو گی؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے