سوال: جویہ کہا جاتا ہے کہ رشتے اللہ تعالیٰ کی طرف سے بنائے جاتے ہیں،تقدیر میں ایسا لکھا ہوتا ہے،تو کیا یہ درست ہے؟
جواب: رشتے بننے سے مراد شادیوں کے رشتے ہوتے ہیں اور فی نفسہ یہ بات ہمارے ایمان میں داخل ہے کہ ہر شے تقدیر میں لکھی ہوتی ہے لیکن بہرحال کوشش کرنا بندے ہی کا کام ہوتاہے۔شادی کے جورشتے بنتے ہیں وہ بندے کے بنانےہی سے بنتے ہیں۔
اور یہ بھی خیال رہے کہ تقدیر کامطلب یہ ہے کہ ہربھلائی اوربرائی اللہ تعالیٰ نے اپنے علم ازلی کے موافق مقدرفرمادی ہے جوبات جیسے ہونے والی تھی اورجوشخص جو کچھ کرنے والاتھااللہ تعالیٰ اسے ازل سے جانتاتھااورجانتاہے اسی کے مطابق اس نے لکھ دیااب جولکھاہے اس کے خلاف نہیں ہوسکتا۔ لیکن اس کامطلب یہ ہرگزنہیں کہ اللہ تعالیٰ کے لکھنے کی وجہ سے انسان ویسا ہی کرنے پر مجبور ہے بلکہ انسان جیسا کرنے والاتھاویساہی اللہ تعالیٰ نے لکھاہے مثلاًزید کی عائشہ سے شادی ہونالکھا ہے ،تو یہ اس لئے ہے کہ اللہ تعالیٰ کو معلوم تھا کہ زید نے عائشہ سے شادی کرنی ہے ،اس کے مطابق اللہ تعالیٰ نے لکھ دیا۔