سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ خواتین کے سونے چاندی کے استعمالی زیورات پرزکوۃ لازم ہے یانہیں نیزیہ بتادیں زیورات حاجت اصلیہ میں شمار ہوتے ہیں یانہیں؟
جواب: سونے چاندی کے استعمالی زیورات پر اگرشرائط زکوۃ پائی جائیں توزکوۃ لازم ہے،کیونکہ شریعت مطہرہ کے قوانین کی روشنی میں سوناچاندی ثمن اصلی ہیں ،لہذاوہ زیورات کی شکل میں ہوں یاڈلی کی صورت میں یابرتنوں کی شکل میں ، استعمال میں ہوں یافارغ ہوں ،ہرصورت میں شرائط زکوۃ پائے جانے کی صورت میں زکوۃ فرض ہوگی ،نیززیور پہننا حاجت اصلیہ میں شامل نہیں۔
نورالایضاح میں ہے:”فرضت علی حر مسلم مکلف مالک لنصاب من نقد ولو تبراً او حلیاً او انیۃ“ ترجمہ:زکوۃ ہراس آزاد مسلمان مکلف پرفرض ہے جونقدی میں سے نصاب کامالک ہواگرچہ وہ سونا،چاندی ڈلی کی صورت میں ہو،زیورات کی صورت میں ہویابرتنوں کی صورت میں ۔(نورالایضاح،کتاب الزکاۃ،صفحہ154،مطبوعہ لاھور)
حاشية الطحطاوی میں ہے:”وفي الدر أفاد وجوب الزكاة في النقدين ولو كانا للتجمل أو للنفقة قال لأنهما خلقا أثمانا فيزكيهما كيف كانا“ترجمہ:درمیں ہے:سونا،چاندی میں وجوب زکوۃ کاافادہ کیااگرچہ وہ پہننے یانفقہ کے لئے ہوں ،فرماتے ہیں :چونکہ وہ دونوں ثمن اصلی ہیں،لہذاوہ کسی بھی صورت میں ہوں ان کی زکوۃ نکالی جائے گی۔(حاشية الطحطاوی،جلد1،صفحہ714، دار الكتب العلمية بيروت،لبنان)
امام اہلسنت،اعلی حضرت ،الشاہ احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن تحریرفرماتے ہیں:”فی الواقع سونے کا نصاب ساڑھے سات تولےاور چاندی کا ساڑھے باون تولے ہے ان میں سے جو اُس کے پاس ہو اور سال پُورا اس پر گزر جائے اور کھانے پہننے مکان وغیرہ ضروریات سے بچے اور قرض اسے نصاب سے کم نہ کردے تواُس پر زکوٰۃ فرض ہے،اگر چہ پہننے کا زیور ہو زیور پہننا کوئی حاجت اصلیہ نہیں۔“ (فتاوی رضویہ،جلد10،صفحہ129،رضافاؤنڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم