اگر کسی عورت نے کسی بچی کو گود لیا اور اسے دو سال کے اندر اندر دودھ بھی پلایا تو کیا اب وہ عورت اس بچی کی رضائی ماں بن گئی لیکن کیا اس عورت کا شوہر بھی اس بچی کا باپ بن جائے گا اور جب وہ بچی بالغ ہوگی تو کیا حکم ہوگا۔ اس کے بارے میں رہنمائی چاہئے کیونکہ پاکستان میں کچھ قانونی پیچیدگیاں ہیں اور آپکا حکم اس معاملے کو حل کروانے کیلیے بہت مفید ہوگا۔

سوال: اگر کسی عورت نے کسی بچی کو گود لیا اور اسے دو سال کے اندر اندر دودھ بھی پلایا تو کیا اب وہ عورت اس بچی کی رضائی ماں بن گئی لیکن کیا اس عورت کا شوہر بھی اس بچی کا باپ بن جائے گا اور جب وہ بچی بالغ ہوگی تو کیا حکم ہوگا۔

اس کے بارے میں رہنمائی چاہئے کیونکہ پاکستان میں کچھ قانونی پیچیدگیاں ہیں اور آپکا حکم اس معاملے کو حل کروانے کیلیے بہت مفید ہوگا۔

جواب:دریافت کردہ صورت میں اگر اسعورت کو دودھ اس شوہر کی وجہ سے اترا ہو جیسےعورت  اپنے شوہر سے حاملہ ہوئی ،بچہ پیدا ہوااوراس کے بعد دودھ اترا تو اب اس دودھ کا سبب شوہر ہے لہذا اس دودھ  کو اگر کوئی بچہ رضاعت کی عمر میں پئے گا تو یہ عورت اس کی  رضاعی ماں اور اس کا شوہر رضاعی باپ بن جائے گا۔

(دعوت اسلامی)

صدقہ کی رقم کسی کو علاج کے لئے دئیے سکتے ہیں ؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے