مجھے ریح خارج ہونے کا مرض ہے کئی بار وضو بنانا پڑتا ہے اور کبھی کبھار پڑھ بھی لی جاتی ہے ،لیکن عمومی طور پر نہیں پڑھی جاتی ،تو مجھے کیا وضو کی رخصت ہوگی؟

سوال: مجھے ریح خارج ہونے کا مرض ہے کئی بار وضو بنانا پڑتا ہے اور کبھی کبھار پڑھ بھی لی جاتی ہے ،لیکن عمومی طور پر نہیں پڑھی جاتی ،تو مجھے کیا  وضو کی رخصت ہوگی؟

جواب: نمازکے صحیح ہونے کیلئے طہارت(باوضوہونا)شرط ہے،اگردورانِ نمازہوا خارج ہوجائےتووضوٹوٹ جائے  گا۔

البتہ اگر حالت یہ ہے کہ اسے ہوا خارج ہونے کامرض اس کثرت سے ہے کہ باوضو نماز پڑھنا اسکے لئے مشکل  ہوتا ہے تو اسے چاہئے کہ اولا اپنے آپ کو چیک کرے اس طرح کہ نماز کاوقت شروع ہونے سے لیکرختم ہونے تک بارباروضوکرکے  نماز پڑھنے کی کوشش کرے اگر پورا وقتِ نماز اس طرح گزر جائے کہ وہ باوضو نماز پڑھنے میں کامیاب نہ ہوسکے تو ایساشخص شرعی معذور کہلائے گااورمعذورشرعی کاحکم یہ ہے  کہ ایک وقت میں وضو کرکے اس وقت میں جتنی نمازیں چاہے پڑھ لے اگروہ عذرپایاجائے توبھی اسکاوضونہیں ٹوٹے گا۔بلکہ جب فرض نمازکاوقت ختم ہوگاتواسکا وضوٹوٹ جائے گا،یونہی اگراس مرض کے علاوہ دوسری کوئی چیز (مثلاً پیشاب،پاخانہ،خون وغیرہ)وُضوتوڑنے والی پائی گئی تو بھی  وُضو ٹوٹ جائے گا۔

یہ شخص اس وقت تک شرعی معذوررہے گا جب تک اسے یہ عذرہرنماز کے وقت میں کم ازکم ایک مرتبہ پایاجائے،ہاں اگرکوئی نمازکاپوراایک وقت ایساگزرگیاکہ ایک باربھی ریح کی شکایت نہ ہوئی تواب معذورنہ رہاپھرجب کبھی پہلی حالت آئی(یعنی ساراوقت مسلسل مرض ہوا)توپھرمعذورہوگیا۔

لہذا غور کر لیا جائے کہ اگرمرض میں اتنی شدت نہ ہوتوایساشخص معذورنہیں ہر مرتبہ ریح کے خارج ہونے پروضوکرناہوگا۔

(دعوت اسلامی)

صدقہ کی رقم کسی کو علاج کے لئے دئیے سکتے ہیں ؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے