مسجد احرام میں بعض نمازیں ادا کیں اور بعض ہوٹل میں

سوال: ایک اسلامی بہن عمرے پر گئی تھے اور انہوں نے ایک بار مسجد حرام میں نماز ادا کی اور باقی کی نمازیں وہ اپنے ہوٹل میں ہی پڑھتی رہی ہیں اسی طرح مدینے شریف میں بھی ایک دن مسجدنبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں گئی اوراس کے بعد اپنی رہائش گاہ میں ہی نمازیں پڑھتی رہی، تو کیا ان کا عمرہ ہو گیا؟

جواب:عمرہ اپنی شرائط وارکان کے ساتھ اداہوجاتاہے اورمسجدنبوی یامسجدحرام میں جاکرنمازاداکرناعمرہ کی نہ توشرائط سے ہے اورنہ ہی واجبات یافرائض سے کہ اس کے بناء عمرہ ہی ادانہ ہولہذاعمرہ اگرااپنی شرائط وارکان کے ساتھ اداکیاگیاہے توہوگیا۔

اورہاں یہ بات بھی یادرہے کہ عورت کا مسجد حرام اور مسجد نبوی میں  نماز کے لئے جانے کوعلماء نے جہالت قراردیاہے،کہ مقصودثواب حاصل کرنا ہے اور عورت کا اپنی قیام گاہ میں نماز پڑھنامسجد نبوی اور مسجد حرام میں  نماز  پڑھنے سے زیادہ ثواب کاکام  ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عورت کو میری مسجدمیں نماز پڑھنے سے زیادہ ثواب گھر میں پڑھنا ہے، البتہ عورتیں  مکہ معظمہ میں روزانہ ایک بار رات میں طواف کر لیا کریں اور مدینہ طیبہ میں صبح و شام صلاۃ وسلام کے لیے حاضر ہوتی رہیں۔

(دعوت اسلامی)

حاملہ کو طلاق ہو جاتی ہے؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے