سوال:دیہات میں عیدین کی نمازپڑھنے کے بارے میں علمائے کرام کیافرماتے ہیں؟
جواب:علمائے کرام نے ایسے دیہات میں جمعہ وعیدین کی نماز کودرست قراردیاہے جہاں کی سب سے بڑی مسجدمیں اہل جمعہ یعنی وہاں کے جن افرادپرجمعہ فرض ہو،نہ سماسکیں اوروہ مسجدان پرتنگ پڑجائے اورایسی جگہ جہاں یہ صورت نہ ہووہاںجمعہ وعیدین کی نمازجائزنہیں۔
تنویرالابصاراوردرمختارمیں ہے:
’’المصروھومالایسع اکبرمساجدہ اھلہ المکلفین بھاوعلیہ فتوی اکثرالفقہاء‘‘
شہروہ ہے جس کی سب سے بڑی مسجدمیں وہاں کے جمعہ کے مکلفین کی گنجائش نہ ہواوراسی پراکثرفقہاء کافتویٰ ہے۔
اس عبارت کے تحت ’’ردالمحتار‘‘میں ہے:
’’وقال ابوشجاع:ھذااحسن ماقیل فیہ وفی الولوالجیۃ:وھوصحیح بحر‘‘
اورابوشجاع نے فرمایا:کہ یہ اس بارے میں سب سے بہترقول ہے جواس کے متعلق کہاگیااورولوالجیہ میں ہے:بحرمیں ہے کہ یہی صحیح ہے۔
(در مختارمع ردالمحتار،ج3،ص5)
بنایہ شرح ہدایہ میں ہے:
’’(وعنہ)ای عن ابی یوسف(انھم)ای ان من تجب علیھم الجمعۃمن الرجال البالغین الاحرارلامن یکون ھناک من الصبیان والنساء والعبید(اذااجتمعوافی اکبرمساجدھم لم یسعھم)فاذاکان کذلک یکون مصراجامعا‘‘
(اور ان سے)یعنی امام ابویوسف سے ہے(جب وہ)یعنی وہ لوگ جن پرجمعہ لازم ہے بالغ آزادمرد،نہ کہ وہاں کے بچے،خواتین اورغلام،جب جمعہ کے اہل وہاں کی سب سے بڑی مسجد میں جمع ہوں تواس میں ان کی گنجائش نہ رہے)جب ایسی صورت ہوتووہ جگہ مصرجامع ہوگی۔
(بنایہ شرح ہدایہ،ج3،ص53)
فتاوی رضویہ میں ہے:
’’ایک روایتِ نادرہ امام ابویوسف رحمۃاﷲ تعالیٰ علیہ سے یہ آئی کہ جس آبادی میں اتنے مسلمان،مرد،عاقل،بالغ ایسے تندرست جن پرجمعہ فرض ہوسکے آبادہوں کہ اگروہ وہاں کی بڑی سے بڑی مسجدمیں جمع ہوں تونہ سماسکیں یہاں تک کہ انھیں جمعہ کے لئے مسجدجامع بنانی پڑے وہ صحت جمعہ کیلئے شہرسمجھی جائے گی…جس گاؤں میں یہ حالت پائی جائے اس میں اس روایتِ نوادرکی بناپرجمعہ وعیدین ہوسکتے ہیں‘‘۔
(فتاوی رضویہ ،ج8، ص347)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)