فوت شدہ والدین یارشتہ داروں کی طرف سے قربانی کرنے کا کیا حکم ہے؟0

فوت شدہ والدین یارشتہ داروں کی طرف سے قربانی

       مسلمان والدین یارشتہ داروں کے نام ایصالِ ثواب کے لئے قربانی کرناجائز ہے کہ قربانی کرناکارِثواب ہے اورآدمی اپنے ہرنیک عمل کاثواب دوسرے کوپہنچا سکتاہے۔

       حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:

       ’’اذاتصدق  بصدقۃِِ تطوعاََ فلیجعلھاعن ابویہ فیکون لھمااجرھافلا ینقص من ا جرہ شئء‘‘

       یعنی جب تم میں سے کوئی شخص نفلی صدقہ کرے اسے چاہیے کہ اپنے ماں باپ کی طرف سے کردے کہ انھیں اس کاثواب ملے گااوراس شخص کے ثواب میں سے بھی کچھ کم نہ ہوگا ۔

(مجمع الزوائد،کتاب الزکوٰۃ،باب الصدقۃ علی االمیت،ج3،ص253)

       فتاوی رضویہ میں’’ ہدایہ‘‘کے حوالے سے فرماتے ہیں:

       ’’الاصل فی ھذاالباب ان الانسان لہ ان یجعل ثواب عملہ لغیرہ صلوٰۃ او صوما او صدقۃ او غیرھا عن اھل السنۃ…وفی ملتقی الابحر آخر الباب للانسان ان یجعل ثواب عملہ لغیرہ فی جمیع العبادات‘‘

       ترجمہ:اس باب میں اصل یہ ہے کہ اہلِ سنت کے نزدیک انسان اپنے ہر عمل کاثواب دوسرے کیلئے کرسکتاہے نمازہویاروزہ یاصدقہ یااورکچھ…اورملتقی الابحر باب مذکورکے آخرمیں ہے انسان کوتمام عبادات پراختیارہے کہ اپنے عمل کا ثواب دوسرے کیلئے کردے۔

(فتاوی رضویہ ،ج9ص639)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے