پانچوی رکعت کا سجدہ کرنے کے بعد ایک رکعت ملانے کا حکم کیوں دیا گیا ہے؟

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ یہ تو ہمیں معلو م ہے کہ بعد ادائیگی  نماز عصر کوئی نفل نماز وقت مغرب تک نہیں پڑھ سکتے لیکن کسی نے عصر کے فرض ادا کرتے ہوئے قعدہ اخیرہ کرنے کے بعد  پانچویں رکعت کا سجدہ کرلیا ہو تو اس کو حکم ہے کہ وہ ایک رکعت مزید مع سجدہ سہو  ادا کرے تاکہ آخری کی یہ دو رکعتیں نفل ہوجائیں اور پچھلی چار رکعتوں سے عصر کے فرض ادا ہوجائیں ۔

    اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ جب عصر کے بعد نفل نماز پڑھنا منع ہے تو یہاں ایک رکعت اور پڑھنے کا کیوں کہا جارہا ہے ؟   

سائل: عبد الماجد عطاری(نارتھ کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    عمومی حالات میں یہی حکم ہے کہ نمازعصر کے بعد،وقت غروب آفتا ب تک جو وقت ہے وہ نفل نماز کے لئے مکروہ وقت ہے  ،اس میں نفل نماز قصداشروع کرنا جائز نہیں۔

    جبکہ سوال میں جو صورت  مذکور ہےاس میں نمازی نے پانچویں رکعت کو نفل کی نیت سے نہیں بلکہ عصر کی چوتھی رکعت سمجھ کر  شروع کیا تھاجبکہ درحقیقت وہ چار رکعتیں عصر کی پہلے ہی ادا کرچکا تھا، تواس طرح  یہ رکعت زائدشروع ہوئی اور سجدہ کے ساتھ مقید بھی کرچکا تو اب یہ زائد رکعت بطور نفل متعین  ہوئی اور نفل نماز چونکہ ایک رکعت نہیں ہوتی اس لئے نفل کی تکمیل کے لئے ایک رکعت اور ملائی گئی تاکہ وہ شفع ہوکر مکمل ہوسکے۔تو یہاں چونکہ نفل نماز غیرارادی وبلا قصد شروع ہوئی اس لئے اس میں حرج نہیں ،ممانعت اس نفل نماز کی ہے جو بالقصد شروع کی جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے