سوال: بیوہ عورت صاحب نصاب ہو اور اس کے دو تین بچے ہوں تو کیا بچوں کی نیت سے زکاۃ دی جا سکتی ہے؟
جواب: بیوہ عورت کے بچے اگر صاحب نصاب نہیں یعنی شرعی فقیر ہیں اور سید وہاشمی بھی نہیں تو انہیں زکاۃ دے سکتے ہیں ۔ہا ں یہ ضروری ہے کہ انہیں زکاۃ کے مال کامالک بنایاجائے ، بغیر ا ن کو مالک بنائے زکاۃ ادا نہیں ہو گی،اوراس کاطریقہ یہ ہے کہ :
جوبالغ ہے یاسمجھدارہے کہ قبضہ کرناجانتاہے توزکاۃ کا مال اس کے قبضہ میں دے کر اسےمالک بنا دیں ،اور اگر ناسمجھ ہے تو اس کے ولی ، باپ دادا وغیر ہ کویاجس کی نگرانی میں ہے ،اسے اس کی طرف سے قبضہ کرادیاجائے ۔
بہار شریعت میں ہے” مالک کرنے میں یہ بھی ضروری ہے کہ ایسے کو دے جو قبضہ کرنا جانتا ہو، یعنی ایسا نہ ہو کہ پھینک دے یا دھوکہ کھائے ورنہ ادا نہ ہوگی، مثلاً نہایت چھوٹے بچہ یا پاگل کو دینا اور اگر بچہ کو اتنی عقل نہ ہو تو اُس کی طرف سے اس کا باپ جو فقیر ہو یا وصی یا جس کی نگرانی میں ہے قبضہ کریں۔” (بہار شریعت،ج 1،حصہ 5،ص 875،مکتبۃ المدینہ)
نوٹ:شرعی فقیروہ ہے جس کے پاس قرض اورحاجت اصلیہ(ضروریات زندگی گزارنے میں جن کی حاجت پڑتی ہے جیسے گھر ، گھریلو استعمال کی اشیاء وغیرہ)سے فارغ ساڑھے باون تولے چاندی یااتنامال ،سامان،جائیداد،سونا وغیرہ نہ ہوجوتنہایادوسرے سے مل کرساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کوپہنچے۔لہذابیوہ کے بچوں کواگروراثت میں نصاب برابرمال مل رہاہویااس کے علاوہ ان کی ملکیت میں نصاب برابرمال ہوتووہ غنی ہوں گے ،ان کوزکاۃ نہیں دے سکتے وگرنہ وہ شرعی فقیرہوں گے ،لہذااگروہ ساتھ ہاشمی بھی نہ ہوں توان کوزکاۃ دے سکتے ہیں ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم