’’ہم زمین والوں پر تو اللہ کا سایہ خواجہ ‘‘اس شعر میں حضرت خواجہ کو اللہ تعالیٰ کا سایہ کہنا کیسا ہے؟

سوال: ’’ہم زمین والوں پر تو اللہ کا سایہ خواجہ  ‘‘اس شعر میں حضرت خواجہ کو اللہ تعالیٰ کا سایہ کہنا کیسا ہے؟

جواب:سایہ کا لفظ کئی ایک معنی میں استعمال ہوتا ہےمثلاً پرچھائیں ،جن بھوت،پناہ،حفاظت ،سرپرستی،حمایت،مہربانی(فیروزاللغات)  ،ہمارے عرف میں جب سایہ کی نسبت اللہ تعالیٰ کی نسبت کی جاتی ہے تو پرچھائی،جن بھوت کے معنی میں استعمال نہیں ہوتا بلکہ اس کے علاوہ دیگر معنی میں استعمال ہوتا ہے جیسے سایہ خدا یا ظل الہیٰ کا لفظ بادشاہ کے لئے بولا جاتا ہے کہ یہ عوام کی حفاظت اور مہربانی کرنے والا ہوتا ہے،یونہی امام اہلسنت امام احمد رضاخان علیہ الرحمۃ الرحمن کے کلام (ورفعنا لک ذکرک کا ہے سایہ تجھ پر)میں سایہ بمعنی حمایت  وسرپرستی کے معنی میں استعمال ہوا ہے ،لہذا شعر میں سایہ   حمایت ،مہربانی ،لطف وکرم کے معنی میں ہی استعمال ہو ا ہے جسے سایہ عاطفت کا بھی نام دیا جاتا ہے اور شعر کے معنی یہ بنے گے کہ اے خواجہ غریب نواز آپ زمین والوں پر  اللہ تعالیٰ کا لطف و کرم ،اللہ تعالیٰ کی عنایت   ہیں ۔

(دعوت اسلامی)

کیا سفر میں قضاء عمری ادا کرسکتے ہیں ؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے