کپڑے میں نجاست غلیظہ لگی ہوتو کیا ایک ہی بار دھونا کافی ہے یا تین مرتبہ دھونا ضروری ہے؟

سوال: کپڑے میں نجاست غلیظہ لگی   ہوتو کیا ایک ہی بار دھونا کافی ہے یا تین مرتبہ دھونا ضروری ہے؟

جواب:نَجاست اگر دَلداریعنی گاڑھی ہوجسے نجاستِ مَرئِیَّہ کہتے ہیں(جیسے پاخانہ، گوبر، خون وغیرہ) تو دھونے میں گنتی کی کوئی شرط نہیں بلکہ اس کو دور کرنا ضَروری ہے ،اگر ایک بار دھونے سے دُور ہو جائے تو ایک ہی مرتبہ دھونے سے پاک ہو جائے گالیکن عموما ایک مرتبہ سے نجاست دور نہیں ہوتی اور اگر چار پانچ مرتبہ دھونے سے دور ہو تو چار پانچ مرتبہ دھونا پڑے گا ہاں اگر تین مرتبہ سے کم میں نَجاست دور ہو جائے تو تین بار پورا کرلینا مُستَحَب ہے۔    اوراگر نَجاست پتلی ہو جیسے پیشاب وغیرہ، تو تین مرتبہ دھونے اور تینوں مرتبہ پوری طاقت سےنچوڑنے سے پاک ہوگا اور طاقت کے ساتھ نچوڑنے کے یہ معنی ہیں کہ وہ شخص اپنی طاقت بھر اِس طرح نِچوڑے کہ اگر پھر نچوڑے تو اُس سے کوئی قطرہ نہ ٹپکے ،یہ یاد رہے کہ پہلی اور دوسری مرتبہ نچوڑنے کے بعد ہاتھ پاک کر لینا بہتر ہے اور تیسری بار نچوڑنے سے کپڑا بھی پاک ہوگیا اور ہاتھ بھی، اور جو کپڑے میں اتنی تری رہ گئی ہو کہ نچوڑنے سے ایک آدھ بُوند ٹپکے گی تو کپڑا اور ہاتھ دونوں ناپاک ہیں۔

تین مرتبہ دھونے اور نچوڑنے کا حکم اس وَقت ہے جب تھوڑے پانی میں دھویا ہو ،اور اگر حوضِ کبیر(یعنی دَہ در دَہ یا اس سے بڑے حوض،نہر،ندی،سمندر وغیرہ) میں دھویاہو یا نل،پائپ یا لوٹے وغیرہ کے ذریعےبَہُت سا پانی اس پر بہایا یادریا وغیرہ بہتے پانی میں دھویا تو نچوڑنے کی شرط نہیں ،صرف اتنا کافی ہے کہ ظن غالب ہو جائے کہ پانی نجاست کو بہا لے گیا ہے ۔

(دعوت اسلامی)

حاملہ کو طلاق ہو جاتی ہے؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے